شیخ فائز صاحبِمالکِبانی برصغیر کے ایک معروفمحبوببڑے صوفی سنتمسلکراہنما تھے۔ ان کا پیدائشولادتظہور 1905 میں بھارت کے صوبہ پنجابحیدرآباددهلی میں ہوا تھا۔ رحمت الٰہی سے آپ کو بچپن ہی سے تصنیف و تالیف اور دینیات کی طرف غیرمعمولیاضافتبیش تر دلچسپی پیدا ہوئی۔ شیخ فائز صاحب نے گہرےوسیعبڑھتے ہوئے دینی علوم کا حصول کیا۔ انہوں نے بہت زیادہبڑیاہم خدمات انجام دیں، جن میں خاص طور پر اسلام کی صحیح روایاتدرسیںمعتنی کو پھیلانا اور لوگوں کو سچیشریفنیک راہوں پر چلنا شامل تھا۔ ان کی تینوںمضامیناہم کتابیں آج بھی لوگوں کے لیے روحانیمضبوطقوت کا ذریعہ ہیں۔ مرحومرحلتوفات کے بعد بھی ان کی تعلیمات زندہموجودعمل ہیں اور ان کی یادیں ہمیشہ رہیں گیدیر تک رہیں گیباقی رہیں گی۔
شیخ فائز کا علمی اثاثہ
شیخ فائز علیہ الرحم کا علمی و فکری سرمایہ کاری ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔ ان کی لکھی ہوئی چیزیں میں اسلامی فکر کی گہری بینش دکھائی دیتی ہے، اور انہوں نے خاص طور پر صوفیانہ فکر اور اسلامی تاریخ پر گہری توجہ دی۔ ان کے تقریریں اسلاف کی مشورہ کا خزانہ ہیں، جو ہر عصر کے مسلمانوں کے لیے ایک بنیادی ماخذ ہیں۔ شیخ فائز کی کام نے مسلمانوں میں دینی شعور بیدار کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا، اور ان کے علمی طریقے آج بھی طلبہ و دانشور کے لیے ایک ماخذ ہیں۔ ان کی تفسیر اور دیگر علمی رسائل مسلمانوں کی علمی تکافل میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔
شیخ فائز: ایک مختصر تعارف
شیخ فائز معروف فنی شخصیات میں سے ایک ہیں، جن کا تولد لاہور میں ہوا۔ ان کی لکھنا گہری مطلب سے بھرپور ہوتی ہے اور وہ فک کے میدان میں اہم رکھتے ہیں۔ شیخ فائز صاحب نے اپنی حیات کے مختلف ادوار میں کئی تخلیقات پیش کیں، جو قارئین کے دلوں میں پھیل گئی ہیں۔ ان کی تصنیف میں انسانی احساسات کو انتہائی ذوقی انداز میں بیان کیا گیا ہے اور یہ ابد تک قارئین کو مسحور کرتی رہتی ہے۔ ان کا کام فنی حلقوں میں انتہائی قابل رشک ہے۔
حضرت شیخ فائزؒ کی فکرِ اجتماعی
شیخ فائزؒ کی معاشرتی فکر ایک جامع نظام پر مبنی ہے، جو اسلامی قدروں کی світло (light) میں تیار کیا گیا ہے۔ ان کی فکر میں فرد کی ذمہ داری اور معاشرے کی ترقی کے درمیان ایک مضبوط ربط دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر غربت، ناانصافی اور امت کے اندر تفرقہ کے خاتمے پر زور دیا۔ شیخ فائزؒ نے تعلیم کے ذریعے امت کو جآگنے کرنے کی بات کی اور معاشی خودمختاری کو معاشرتی مضبوطی کے لیے ضروری قرار دیا۔ ان کی فکر میں روحانیت اور دنیوی مسائل کے درمیان توازن کا بڑا انداز بیان کیا گیا ہے، جو کہ ایک اخلاقی اور اجتماعی بازگشت کی راہنمائی کرتا ہے۔
شیخ فائز اور اسلامی فرائض
شیخ فائزؒ نے اپنی وجود میں اسلامی شریعت کی تفسیر اور عملی اتباع پر زور دیا۔ ان کی نصیحتیں مسلمانوں کو ان کے روزمرہ مذکورہ میں اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق کردار اختیار کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ وہ خصوصا نماز، روزہ، اور زکوۃ check here جیسے اہم فرائض کی بجاآوری پر مطالبہ فرماتے تھے۔ شیخ فائزؒ کا خیال تھا کہ اسلامی قوانین تمام مسلم افراد کے لیے راہ کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے بذل کوشش کی کہ لوگوں کو ان لطافت کے بارے میں مطلع کیا جائے جو اسلامی ضابطے کی پیروی میں ہے۔ ان کی بیانات آج بھی مسلمانوں کے لیے ایک مبارک ماخذ ہیں۔
شیخ فائز کے رسائل و خطبات
شیخ فائز رحمتہ اللہ علیہ کے رسائل و خطبات، اسلامی جماعت میں فکر و تفسیر کی ایک معزز چین ہیں۔ ان کے قلمی رسائل میں عروج و زوال کے مسائل، معاصر مفاہیم پر فصیح طرز میں اظہار خیال کیا گیا ہے۔ ان کی تحریریں، جو حکمت اور روشنبینی کے گنجینہ ہیں، عام لوگوں کے محاسبات کے علاوہ علمی حسابات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔ شیخ فائز کے خطبات میں، عشق، تصوف، اور اسلامی زبان کی گہری تحلیل ملتا ہے، جو آج بھی قارئین کو جذب کرتا ہے۔ یہ رسائل و خطبات، ایک مستند حکم ہیں جو شیخ فائز کی فکر اور علمی ثمر کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔